عجیب ذہن بنا ہوا ہے ظاہر پرست قسم کا، جو چیز نظر آتی ہے، زیادہ ہے یا بڑی ہے وہی اہم اور قابلِ قدر ہے۔ گھر کے کام کرنے ہیں لپک جھپک کر لو اور باورچی خانے کے کام تو جوگاڑ سے ہی چل جاتے ہیں۔ جب اس طرح کا طرزِ عمل ہو تو ذہن بھی اسی طرح ٹرین ہوجاتا ہے ساری زندگی بھی اسی ڈگر سے گزرتی ہے سرسری سی، کٹ رہی ہے کاٹ رہے ہیں۔
گھر کے کام کرنے کے حوالے سے تو چھوٹے ہو سکتے ہیں مگر اہمیت کے حساب سے چھوٹے، کم تر یا معمولی نہیں ہوتے۔ جب ہم گھر کے چھوٹے چھوٹے کام کو نوبل سمجھتے ہیں تو فوکس رہ کہ دلجمعی سے کرتے ہیں تب سکون میسر آتا ہے دل مطمئن رہتا ہے۔ اس کے برعکس جب گھر کے کام کو معمولی سمجھ کہ کریں تو بوجھ لگتے ہیں، جھٹ پٹ ان کو نمٹانے جلدی ہوتی ہے تب ہماری زندگی بھی افراتفری کا شکار ہو جاتی ہے، بے مزا سی لگتی ہے اور اپنا آپ قیدی محسوس ہوتا ہے۔ یوں لگتا ہے یہ کام ایسا چیک ہے جو کبھی کیش نہیں ہوگا۔
ایک موقعے پہ ہمارے مربی (سلمان آصف صدیقی )نے بڑی اچھی بات کی، ''چھوٹے چھوٹے کاموں میں جو بڑا پن ہوتا ہے چھوٹے چھوٹے کاموں میں جو عظمت چھُپی ہوتی ہے۔ اصل میں اللہ ہم سب کو علم عطا کرے کہ بظاہر چھوٹے کاموں کے اندر پوشیدہ عظمت کا جوپہلو ہے اس کو پہچان سکیں اور پھر اس کام کو پوری ذمہ داری کے ساتھ ادا کر سکیں۔ ان چیزوں کو نہ سمجھنے سے بہت چیزیں ٹوٹ پھوٹ گئی ہیں۔''
خدا خوفی بندگی جوابدہی زندگی کا مقصد |
یہ سارے کام اپنی جگہ بڑے اہم ہیں، یہ ہماری زندگی کا حصہ ہیں ہماری بندگی کے دائرے میں آتے ہیں، ان کو کرنے کا بھی اجر ہے، اگر درست نیت سے پوری دلجمعی سے کیے جائیں۔ اگر ہم اپنی زندگی کا ہر کام درست نیت سے کرتے ہیں، دل کے اخلاص کے ساتھ اللہ کی طرف سے سونپی گئی ڈیوٹی سمجھ کہ جس کا معاوضہ اجر کی صورت ملتا ہے اِس جہاں میں بھی اور وہاں بھی تو بڑی آسانی ہو جاتی ہے۔
No comments:
Post a Comment