ایک المیہ یہ بھی ہے کہ ہمیں وہ گناہ، گناہ لگتا ہے جو ہم نہیں کرتے، باقی جس گناہ کے ہم مرتکب ہوں اِس کو ہلکا لے رہے ہوتے ہیں اِس سے اُس درجے کی بیزاری اور کراہیت نہیں ہوتی جتنی ہونی چاہیے۔ گویا گناہوں کو بھی ترجیحاتی سطح پہ رکھا ہوا ہے۔ چونکہ اِس والے میں ہم مبتلا ہیں تو اس پہ چپ سادھ لیتے ہیں اس کو نمایاں نہیں کرتے ہاں باقی دوسرے جو ہمارے والے گناہ سے مختلف والے گناہ میں مشغول ہوتے ہیں اُس والے گناہ پہ ہمارا واویلا کمال کا ہوتا ہے۔ گناہ گناہ ہوتا ہے جناب چاہے میرے والا ہو یا آپ کے والا۔
گناہ زندگی اسلام judging sin |
No comments:
Post a Comment