اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی شان ہے کہ وہ گزری بات کا طعنہ نہیں دیتا روز محشر تک حساب کتاب کو موقف رکھا ہوا ہے اس کے علاوہ توبہ کا دروازہ بھی کھول رکھا ہےتوبہ کے بعد گناہ بھی مٹادیتا ہے۔ یہ انسان ہی ہے جو اِس تاک میں رہتا ہے کہ کب کس کو کس بات کا کہاں طعنہ دینا ہے گویا دوسروں کو طعنہ دینا لوگوں پہ اُن کے قول و فعل کے تضاد کو اور اُن کے علم و عمل کے گیپ کو ان پر جتانا اور اُس کی تشہیر جیسے کارثواب ہو۔نیت ہو، دلوں کا حال ہو یا کسی کے اعمال ہوں وہ بندہ جانتا ہے اور اس کا رب جانتا ہے۔ ہمیں دوسروں کا ظاہر دکھتا ہے اس کا باطن ہم نہیں جان سکتے، کسے خبر کہ وہ شخص کس قدر اپنی اصلاح کی کوشش میں مصروف ہو، اس کے کیا چلینچز ہوں۔
، محاسبہ ،اپنی اصلاح، نیکی کی ترغیب |